All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

اب ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کرائے گا

ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کرائیں گے۔ حلف اٹھانے کے بعد ان کی پہلی ترجیح پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کو ختم کرنا ہو گا۔ دیرینہ اور پیچیدہ کشمیر تنازعہ حل کرانے کیلئے ٹرمپ ”مکالمے اور معاہدے کروانے کی اپنی خصوصی صلاحیتیں“ بروئے کار لائیں گے۔ دنیا میں کشیدگی کم کرنا ہمارے ایجنڈے کا بنیادی حصہ ہے۔ یہ انکشافات کسی معمولی عہدیدار نے نہیں بلکہ ٹرمپ کیساتھ منتخب ہونیوالے نائب صدر مائیک پنس (Mike Pence) نے کئے ہیں۔ وہ معروف امریکی ٹی وی چینل NBC کے پروگرام ”میٹ دی پریس“ میں مختلف سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ صدارتی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ہم پاکستان اور بھارت کی قیادتوں سے مکمل اور بھرپور طریقے سے رابطے میں ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں جناب ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ”ثالثی“ کی پیشکش کی ہے جس کا مثبت جواب ملا ہے۔

نائب صدر پنس نے یہ بھی کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کو سب سے پہلے اپنے انتخابی وعدوں کی تکمیل کرتے ہوئے صرف امریکہ کے اندرونی مسائل پر توجہ دینی چاہئے۔ معیشت کی بحالی‘ امریکیوں کیلئے ملازمتوں کے مواقع میں اضافہ ہی سب سے بڑا کام ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ عالمی سطح پر امریکی مفادات کا تحفظ کس کی ذمہ داری ہے؟ امریکی اندرونی حالات بھی صرف اس وقت ہی بہتر ہو سکتے ہیں جب عالمی سطح پر کشیدگی اور تناؤ کا خاتمہ ہو گا۔ اس وقت کشمیر بھڑکتا ہوا الاؤ بنا ہوا ہے۔ جب تک یہ تنازع حل نہیں ہوتا دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ امریکہ کے اندرونی حالات بھی عالمی امن و امان اور بہتر ماحول سے جڑے ہوئے ہیں جس کا کماحقہ احساس پاک بھارت قائدین کو بہت اچھی طرح ہے جو کہ ذاتی طور پر بہترین ”خاندانی مراسم“ رکھتے ہیں۔ ”ہم نے دونوں ہمسایہ ممالک کے قائدین پر واضح کر دیا ہے کہ ہم اقتدار سنبھالتے ہی امن و سلامتی کے فروغ کیلئے خالی خولی نہیں بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کی تیاریاں کرینگے تا کہ کشمیر کا تنازعہ حل کیا جا سکے۔ اس طرح امریکہ اپنے عالمی رہنما کے مسلمہ کردار سے دستبردار نہیں ہو گا بلکہ ٹرمپ عالمی مصالحت کار کے طور پر تنازعات کے حل اور کشیدگیاں ختم کرنے کا کردار ادا کریں گے‘ اس طرح مدتوں بعد امریکہ دنیا کو متحرک اور باصلاحیت قیادت مہیا کریگا۔“

گزشتہ ہفتے متکبر امریکی ذرائع ابلاغ نے نومنتخب صدر ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لیا تھا اور اپنی ساری توپوں کے رُخ اُن کی طرف موڑ دئیے تھے کہ وزیراعظم نواز شریف کو ”دیوقامت پُرشکوہ شخصیت“ کیوں قرار دیا گیا‘ اسی طرح پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے اسے شاندار ملک کیوں کہا‘ یہ سفارتی ادب آداب کے منافی ہے۔ اس طرح اپنے آپ کو عقل کُل سمجھنے والے امریکی ذرائع ابلاغ پاکستان کے وزیراعظم ہاؤس سے دونوں رہنماؤں کی گفتگو کا حرف بحرف متن جاری ہونے پر بھی ہمیں سفارتی پیچیدگیوں سے آگاہ کرتے ہوئے یہ سمجھانے کی کوشش ناتمام کرتے رہے کہ گفتگو کا متن جاری کرنا چھچھورا پن اور گنوار ہونے کا مظہر ہوتا ہے۔ ہر طالب علم گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والے لیکن امریکی مفادات کے سب سے بڑے نگہبان آزاد امریکی ذرائع ابلاغ کے ایسے خوبصورت ہتھکنڈوں کو مدتوں سے دیکھتا اور بھگتتا آ رہا ہے۔ یہی اخبارات تھے جو 80ء کی دہائی میں سوویت یونین کی ہیبتناک سرخ فوج سے نبرد آزما افغان مہاجرین کو امریکی جنگ آزادی کے ہیروز کی مثل قرار دیتے تھے۔ انہیں آزاد دنیا کا محافظ اور نگہبان قرار دیتے تھے‘ وہائٹ ہاؤس میں انکی عظمت کے گیت گائے جاتے تھے‘ صدر ریگن انکے سامنے دست بستہ کھڑے رہتے تھے اور پھر زمانہ بدلا یہی آزاد دنیا کے محافظ اور مجاہد قابل گردن زدنی، دہشت گرد قرار پائے‘ ان پر ایٹم بم رکھنے اور کیمیاوی ہتھیار چلانے کے لغو اور بے بنیاد الزامات تھوپ کر افغانستان کا تورا بورا بنا دیا گیا.
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

امریکی نائب صدر پنس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں مختلف خطوں اور ممالک کی صورتحال کے بارے میں روزانہ جامع اور مختصر معلوماتی اشارے مہیا کئے جاتے ہیں۔ امریکی دفتر خارجہ روزانہ کی بنیاد پر خارجہ امور کے حوالے سے ضروری معلومات فراہم کر رہا ہے‘ عالمی رہنماؤں سے فون پر ہونے والی بات چیت کے مکمل سفارتی آداب اور نزاکتوں سے ہم بخوبی آگاہ ہیں۔ اس طرح قومی سلامتی کے امور پر روزانہ بریفنگزکا سلسلہ بھی معمول کے مطابق جاری ہے جبکہ صدر ٹرمپ کیلئے ”خصوصی صدراتی بریف“ بھی تیار کئے جا رہے ہیں۔ ہم عالمی سطح پر امریکی مفادات کے تحفظ کےلئے بھرپور طور پر بروئے کار ہیں۔ اس وقت تک ٹرمپ 50 سے زائد عالمی رہنماؤں سے فون پر غیر رسمی گفتگو کر چکے ہیں جس کی وجہ سے ہم اقتدار سنبھالنے سے پہلے دنیا کے چاروں کونوں میں امریکی مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔

یادش بخیر نومنتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جناب نواز شریف کو فون پر ہونےوالی گپ شپ کے دوران یقین دلایا تھا کہ تمام دیرینہ حل طلب مسائل پہلی فرصت میں حل کئے جائینگے۔ آپ ‘ دیوقامت‘ پُرشکوہ شخصیت ہیں‘ آپکی عالمی سطح پر بڑی اچھی شہرت ہے‘ آپ سے ملنے کیلئے بے تاب ہوں‘ آپ جب چاہیں مجھے کال کر سکتے ہیں۔ 20 جنوری سے پہلے بھی ہر خدمت کیلئے حاضر ہوں‘ دورہ پاکستان کی دعوت پر ٹرمپ نے کہا تھا پہلی فرصت میں پاکستان کا دورہ کرنا چاہتا ہوں‘ پاکستانی قوم شاندار قوم ہیں جس پر امریکی ذرائع ابلاغ نے اپنے نومنتخب صدر کو ایسا پراپرٹی ڈیلر قرار دیا جو سفارتی آداب سے مکمل طور پر بے بہرہ اور جاہل ابتر ہے اور ڈالر کی دھن پر رقص کناں ہمارے مرعوب نام نہاد روشن خیال بھی متکبر امریکی میڈیا کے ساتھ سرتال ملا کر راگ الاپنے لگے‘ گرچہ سول ملٹری تعلقات کے تناظر میں وہ وزیراعظم نواز شریف کی بے طرح قصیدہ گوئی میں مصروف تھے لیکن جونہی مقامی مفادات عالمی ایجنڈے کے مقابل آئے تو یہ پاکستانی طوطے چشم زدن میں آنکھیں بدل گئے۔

جنوبی ایشیا میں بوڑھا آسمان کیا عجب رنگ دیکھ رہا ہے۔ کشمیر کا پیچیدہ اور دیرینہ تنازعہ حل کرنے کےلئے پلے بوائے کی شہرت رکھنے والا غیر سنجیدہ ٹرمپ میدان میں نکلا ہے ‘ اس تنازعہ سے ڈیڑھ ارب انسانوں کا مستقبل وابستہ ہے۔ حزب المجاہدین کے جواں سال اور خوبرو کمانڈر برہان الدین وانی تو بھارتی ذرائع ابلاغ ”پوسٹر بوائے“ اور درشنی کمانڈر قرار دیتے تھے لیکن شہید وانی نے اپنی جان نچھاور کر کے جدوجہد آزادی کو نیا رُخ دیا‘ نئی زندگی عطا کی‘ آج کشمیر میں آزادی کی جنگ صرف اور صرف کشمیری چلا رہے ہیں۔ بھارتی واویلے کے باوجود عالمی ضمیر مودی کے بے بنیاد دعوؤں کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں کہ گزشتہ 150 دنوں سے جاری تحریک کے ڈانڈے لائن آف کنٹرول پاکستان کشمیر سے ملتے ہیں۔ مسلسل کرفیو میں بابرکت رمضان گزرا‘ عیدین کے تہوار اور نماز عیدین نہ ہو سکیں لیکن ظلم و جبر کے سایوں میں آزاد منش کشمیریوں نے حوصلے نہیں ہارے۔

اسرائیلوں نے کشمیریوں کو دہشت زدہ کرنے کیلئے‘ آزادی کے جذبے کو سرد کرنے کیلئے پلیٹ گن کے ذریعے پتھر بدست نوجوانوں کو اندھا بنانے کے انسانیت سوز منصوبے پر عمل شروع کیا۔ اس وقت تک چھرے والی بندوقوں سے درجنوں نوجوان بینائی کھو بیٹھے ہیں کہ بھارتی نشانچی تاک تاک کر نوجوانوں کی روشن آنکھوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آنکھوں کا آپریشن کرنے والے معالج شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں‘ لیکن آفرین ہے مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں پر جو نتائج سے بے پرواہ ہو کر سبز ہلالی پرچم لہرائے جا رہے ہیں۔ پاکستان کا قومی ترانہ گائے جا رہے ہیں اور ہمارے آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کا یہ عالم ہے کہ نیم خواندہ رہنما عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کی آڑ میں سیر سپاٹوں میں مصروف ہیں۔ ایک بزرگ ترابی کے بارے میں معروف ہے کہ وہ 12 ماہ میں 24 دورے کرکے کشمیر کا غم غلط کرتے ہیں۔ بھارتی فوج کے مظالم پر انسانیت سر پیٹ رہی ہے‘ عالمی ضمیر جنت نظیر کشمیر کو اندھوں کی وادی بنانے والے مودی پر لعن طعن کر رہاہے‘ لیکن طاقت کے نشے میں مست مودی سرکار نے لائن آف کنٹرول کو نہتے کشمیریوں کا مقتل بنا دیا ہے۔

ٹرمپ کے ساتھ ساتھ ایران نے بھی مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے جس سے مودی سرکار پیچ و تاب کھا رہی ہے۔ عالمی سطح پر ثالثی کی پیشکشیں بھارتی موقف کی نفی کر رہی ہیں کہ یہ تنازعہ اب علاقائی نوعیت رکھتا ہے جسے پاکستان اور بھارت باہم مل جل کر حل کرنے کے پابند ہیں۔

اسلم خان
 بشکریہ روزنامہ "نوائے وقت"


Post a Comment

0 Comments