All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

حقیقی خوشی دولت سے نہیں ملتی : نئی تحقیق

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آمدن دگنی ہونے کی نسبت اچھی صحت اور
اچھا شریکِ زندگی لوگوں کی زندگیوں کو زیادہ خوش و خرم بناتا ہے۔ لندن سکول آف اکنامکس کی اس تحقیق میں دو لاکھ لوگوں کی زندگیوں پر مرتب ہونے والے مختلف حالات کا جائزہ لیا گیا۔ اس سے پتہ چلا کہ ڈپریشن یا بےچینی کی بیماری لوگوں کی خوشی پر سب سے زیادہ اثرانداز ہوتی ہے، جب اچھے شریکِ حیات کی وجہ سے سب سے زیادہ خوشی نصیب ہوتی ہے۔ تحقیق کے شریک منصف کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے 'ریاست کا نیا کردار سامنے آتا ہے۔' یہ تحقیق دنیا بھر میں کیے جانے والے رائے عامہ کے متعدد بین الاقوامی جائزوں پر مشتمل ہے۔
سائنس دانوں نے معلوم کیا کہ آمدن دگنی ہو جانے سے ایک سے لے کر دس تک کے پیمانے میں خوشی صرف 0.2 درجے کے قریب بلند ہوئی۔ تحقیق کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ اپنی آمدن کے خود پر پڑنے والے اثر کی بجائے دوسروں سے اپنی آمدن کے تقابل کا زیادہ احساس کرتے ہیں۔ تاہم اچھا شریکِ حیات مل جانے سے خوشی میں 0.6 درجے اضافہ ہو جاتا ہے، جب کہ شریکِ حیات کی موت یا علیحدگی سے اسی قدر کمی واقع ہوتی ہے۔ تاہم اس پیمانے پر سب سے زیادہ منفی اثر ڈپریشن اور بےچینی کی بیماری سے پڑتا ہے، جس سے خوشی 0.7 درجے گر جاتی ہے۔ اسی طرح بےروزگاری سے بھی اسی قدر کمی واقع ہوتی ہے۔

تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر رچرڈ لیئرڈ نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست کو اپنے شہریوں کی خوشی میں نیا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، اور وہ دولت پیدا کرنے سے زیادہ خوشی پیدا کرنے پر زور دے۔ انھوں نے کہا: 'شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو چیزیں ہماری خوشی اور دکھ میں سب سے زیادہ کردار ادا کرتی ہیں وہ ہمارے سماجی تعلقات اور ہماری ذہنی اور جسمانی صحت ہیں۔
'ماضی میں ریاست غربت، بےروزگاری، تعلیم اور جسمانی صحت جیسے مسائل کے خلاف جنگ لڑتی رہی ہے۔ لیکن گھریلو تشدد، کثرتِ شراب نوشی، ڈپریشن اور بےچینی، امتحانوں کا دباؤ، وغیرہ بھی اتنے ہی اہم ہیں۔ انھیں مرکزی اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔'

Post a Comment

0 Comments