All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

تنہائی کے طعنے کے منہ پر چین اور روس کا تھپڑ

بھارت نے ایڑی چوٹی کازور لگایا، بلند بانگ دعوے کئے، اٹھتے بیٹھتے پاکستان
کو ڈرایا دھمکایا کہ پاکستان کو عالمی برادری میں تنہا کر دیا جائے گا، پاکستان کے اندر یہی بولی بولنے والے کم نہ تھے۔ بھارت کے شہر گوا میں برکس تنظیم کا اجلاس ہوا، مودی نے اس میں پاکستان کو دہشت گرد ثابت کرنے کیلئے دھواں دھار تقریریں کیں۔ اور جب اجلاس کا اعلامیہ تیار کرنے کا مرحلہ آیا تو بھارت نے اس میں پاکستان کی دہشت گردی کا قصہ شامل کرانا چاہا ، چین اس پر تیار نہ ہوا، اب ایک اعلامیہ تو جاری ہوا جس میں دہشت گردی کی تو مذمت کی گئی ہے مگر پاکستان کو دہشت گرد کسی نے نہیں کہا، بھارتی میڈیا مودی کے گلے پڑ گیا ہے کہ اس نے اجلاس کے لئے پوری تیاری کیوں نہ کی اور شریک ممالک کے کان پہلے سے کیوں نہ بھرے، بھارتی میڈیا کی تنقید کا ایک سبب یہ تھا کہ برکس تنظیم میں متعلقہ ممالک کی معاشی ترقی، اور خوشحالی پر غورو فکر ہونا چاہئے تھا، مودی کو اگر بھارت کی ترقی عزیز ہوتی تو وہ شرکائے اجلاس کی توجہ اصل موضوع سے کیوں ہٹاتا، بھارتی میڈیا چیخ و پکار کر رہا ہے کہ مودی کے معاشی ترقی کے وعدے اور دعوے محض کھوکھلے ہیں ، اوراس کے لئے مودی کے پاس نہ صلاحیت ہے ، نہ جذبہ ، وہ صرف جھگڑے کھڑے کر کے وقت گزار رہا ہے اور خاص طور پر پاکستان کے خلاف جذبات بھڑکا کر اگلے الیکشن کی جیت کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ اور ان جھگڑوں کی حیثیت بھی بھارتی عوام پر واضح ہو گئی ہے کہ مودی نے پاکستان پر جس سرجیکل اسٹرائیک کا دعوی کیا،ا س کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔
چین نے مودی کی امیدوں پر صرف اعلامئے کی حد تک پانی نہیں پھیرا بلکہ مور اوور کے طور پر چینی وزارت خارجہ کی ترجمان خاتون نے گزشتہ روز ایک طویل بیان دیا کہ ان کا ملک دہشت گردی کا ناطہ نہ تو کسی ملک سے، نہ کسی مذہب سے جوڑنے کی حمائت کر سکتا ہے۔ مسئلہ مودی تک محدود نہیں رہا، گزشتہ روز ہی پارلیمنٹ کی ایک قائمہ کمیٹی میں انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ گواہی کے لئے پیش ہوئے، انہوں نے اعتراف کیا کہ پچھلے تین برسوں میں جتنے دہشت گرد پکڑے گئے، ان کاتعلق بھارتی را یا افغان خفیہ ادارے سے نکلا۔ آئی بی کا محکمہ تو جی ایچ کیو کے ماتحت نہیں ہے بلکہ براہ راست وزیر اعظم کے کنٹرول میں ہے۔ اس اعتراف کے بعد ان لوگوں کا کیا علاج جو دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام آئی ایس آئی کے سر دھرتے ہیں ، یہ عناصر بیرونی بھی ہیں اور پاکستان میں بھی اکثریت سے پائے جاتے ہیں، بعض کو تو شوق لاحق ہے کہ وہ پاک فوج کے خلاف زہر گھولیں۔ قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بڑی حد تک انہی عناصر کے پروپیگنڈے کا عکاس تھا جو دن رات ملکی ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر الزامات کی بارش کرتے ہیں ، قومی سلامتی کونسل میں اٹھائے گئے اعتراضات پر اعتراض صرف یہ ہے کہ انہیں ملک کے اعلی تریں حکومتی عہدیداروں سے منسوب کیا گیا۔ اور تشویش والی بات یہ نہیں کہ ان علی حکومتی عہدیداروں نے اعتراضات کیوں کئے، بلکہ تشویش کی بات یہ ہے کہ اگر اعلی تریں سطح پر یک سوئی ، یک جہتی، اور اتحاد نہیں تو پھرہمارا اللہ بھی وارث نہیں بنے گا، خدا کہتا ہے کہ میں ان کی مدد نہیں کرتا جو اپنی مدد آپ نہیں کرتے، کشتی کے مسافر ہی اس میں سوراخ کرنے لگ جائیں توکشتی بے چاری نے تو ڈوبنا ہے ۔ ممکن ہے کشتی میں چھید کرنے والے بعض مسافروں کو کسی نے یقین دلا یا ہو کہ انہیں ریسکیو کر لیا جائے گا۔

پاکستان کو تنہا کرنے والوں کے مذموم عزائم پر صرف چین نے ہی خاک نہیں ڈالی بلکہ روس نے بھی واضح لائن لے لی ہے اور بھارت کی ہاں میں ہاں ملانے سے انکار کر دیا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق چین کے بعد روس نے بھی بھارتی موقف مسترد کر دیا۔ اور بھارت برکس کے اجلاس میں تنہا رہ گیا۔ یہ الفاظ ٹائمز آف انڈیا کے ہیں ، میرے نہیں ہیں۔اور نوائے وقت نے انہیں رپورٹ کیا ہے۔ مودی سرکارا س پر پریشان دکھائی دیتی ہے اور ا سکی نیندیں اڑ گئی ہیں۔ چین سے زیادہ روس کے رویئے نے بھارت کو مایوس کیا ہے کہ وہ اس کا یار دیرینہ تھا۔
مجھے پاکستان کے ان عناصر کے ساتھ دلی ہمدردی ہے جو مودی کی طرح پریشان دکھائی دیتے ہیں ا ور ان کی نیندیں بھی اڑ گئی ہیں کہ برکس کے اجلاس میں پاکستان کو دہشت گرد قرار نہیں دیا گیا۔ یہ عناصر ابھی تک اندرا گاندھی کے دور میں رہ رہے ہیں جب پاکستان کوتنہا کر دیا گیا تھا اور اسے آن کی آن میں دو لخت کر دیا گیا۔

ابھی ابھی پنجاب کے چیف منسٹر کو لائیو کہتے سنا ہے کہ چین نے اتنی خطیر امداد کی ہے کہ دنیا کے کسی ملک میں اتنی بڑی سرمایہ کاری نہیں کی گئی، تو اس سے کیا ثابت ہوا کہ پاکستان بالکل سے تنہا نہیں ہے تو پھر انہی چیف منسٹر سے قومی سلامتی کونسل والے جملے کیسے منسوب کر دیئے گئے۔ میں نے صبح مشہور زمانہ اخبار کی ویب سائٹ پر پڑھا کہ قانون بنانےو الوں نے کہا ہے کہ سی پیک ایک نئی ایسٹ انڈیا کمپنی ثابت ہو گی، کیا پنجاب کے چیف منسٹر ان قانون سازوں کو مدعو کر کے سمجھا سکیں گے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نہیں ، چین آ رہا ہے، اس کے کتے نہیں نہلانے پڑیں گے۔ نہ ہی چین کسی کو جاگیریں الاٹ کر سکے گا، وہ تو دو جمع دو چار کرنے کے تجربے کی شہرت رکھتا ہے۔اپنے کام سے کام رکھتا ہے۔

پاکستان کے قانون سازوں کے واویلے سے مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کس کی زبان بول رہے ہیں ، سی پیک کون نہیں چاہتا، یہ اب راز نہیں رہا مگر سی پیک کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے، اس میں ایران کو شمولیت کی دعوت دے دی گئی ہے۔ اور ایک دن آئے گا جب بھارت ترلے کر رہا ہو گا کہ ا سے کم از کم اس کی دم ہی سے لٹکنے کی ا جازت دی جائے۔ قومی سلامتی کونسل میں ڈرایا گیا کہ پاکستان تنہا ہو جائے گا، بھارت نے ڈرایا کہ پاکستان تنہا کر دیا جائے گا، مگر تنہا کون ہوا، بھارت تنہا ہوا، روس اور چین نے اسکی ایک نہیں سنی۔ ویسے یہ بتاتا چلوں کہ جرمن ریڈیو کی خبر میں وہ بات شامل ہی نہ تھی جسے اس کی شہہ سرخی بنایا گیا، یہ ہو بہو وہی بات ہے کہ قومی سلامتی کونسل میں جو بات ہوئی نہیں، اس کی شہہ سرخیاں لگ گئیں اور کچھ لوگوں نے دل خوش کر لیا، چند روز کا موج میلہ کر لیا، بڑھکیں لگا لیں، اب چین ا ور روس کے جاندار پاکستان نواز رویئے نے مذموم پروپیگنڈے اور ساری افواہوں کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔

 اسد اللہ غالب

Post a Comment

0 Comments