All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

فرئیر ہال : ڈیڑھ صدی سے کراچی کی پہچان

یہ کراچی کی سب سے پرکشش عمارت ہے جو سابق کمشنر سندھ سرایچ بار ٹلے ای فرئیر کی سندھ میں خدمات کے اعتراف میں تعمیر کرائی گئی تھی۔ اس عمارت کی تعمیر کا آغاز 1863ء میں ہوا تھا۔ اس کا نقشہ شاہی انجینئر کرنل کلیرولنکس نے تیار کیا تھا۔ اس کی تعمیر میں کوٹری کے زرد پتھر کے علاوہ جنگ شاہی کا سرخ اور بھورا پتھر بھی استعمال کیا گیا ہے۔ اس عمارت کی تعمیر دو سال میں مکمل ہوئی تھی۔ 10 اکتوبر 1865ء کو اس وقت کے کمشنر سندھ مسٹر سیموئیل مسفلیڈ نے اس کا افتتاح کیا تھا۔ اس عمارت کی تعمیر میں ایک لاکھ اسی ہزار روپے خرچ ہوئے تھے اس رقم میں سے 22,500 روپے عوامی چندے کے ذریعے وصول ہوئے تھے جبکہ 10ہزار روپے حکومت نے مہیا کیے تھے اور بقیہ 1,47,500 روپے کراچی میونسپلٹی نے فراہم کیے تھے اس عمارت کی تعمیر کے بعد اسے ٹاؤن ہال کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
الیگزینڈر ایف بیلی اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ ابتداء میں اس کے ہال کو ایک ناچ گھر کے طور پر استعمال کیا گیا تھا یہاں انگریز جوڑے موسیقی کی دھن پر ڈانس کرکے اپنا دل بہلاتے تھے۔ اس 1867ء میں جب بار ٹلے فریئیر گورنر بمبئی کی حیثیت سے کراچی آیا تھا تو اس نے اس عمارت میں ایک دربار منعقد کیا تھا اس کے بعد دسمبر 1869 میں اس عمارت ہی میں ایک صنعتی نمائش بھی منعقد کی گئی تھی، جو برصغیر اور وسط ایشیا میں منعقد ہونے والی سب سے پہلی نمائش تھی اس نمائش میں برطانوی، ہندوستانی اور وسطی ایشیائی ممالک کے تاجر اور صنعت کار اپنی مصنوعات کی تشہیر کرنے اور انہیں فروخت کرنے کے لیے لائے تھے۔ اس عمارت کے اوپری دو کمروں میں 1871ء میں جنرل لائبریری اور میوزیم قائم کیے گئے تھے۔ فرئیر ہال کا خوبصورت مینار زمین سے 144 فٹ اونچا ہے یہ عمارت یونانی فن تعمیر کا بے مثال نمونہ ہے یہ ڈیڑھ صدی سے کراچی کی پہچان بنی ہوئی ہے۔ 

شیخ نوید اسلم
مقتبس ازپاکستان کی سیر گاہیں


Post a Comment

0 Comments