All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

فاروق ستار کا اعلان تعلقی۔ ناکافی۔ نا قابل قبول

یہ کہا جا رہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان ایک بند گلی میں پہنچ گئی تھی۔ اس کے
پاس اور کوئی راستہ ہی نہیں تھا۔ الطاف حسین سے اعلان لا تعلقی ہی واحد راستہ تھا ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا فاروق ستار نے جو کہا ہے وہ قابل قبول ہے؟ کیا صرف مذمت اور معافی کافی ہے۔ میری رائے میں اگر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان واقعی الطاف حسین کے بیان سے اعلان لاتعلقی کرنا چاہتے ہیں ۔ اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ اوپر سے یہ گند اٹھا کر پھینک دیں تو انہیں خود الطاف حسین کے خلاف غداری کے مقدمہ کا مدعی بننا چاہئے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے صرف اعلان لا تعلقی کافی نہیں۔ انہیں الطاف حسین کے خلاف مدعی بننا ہو گا۔

یہ کیسی بات ہے کہ آپ اعلان تعلقی کی پریس کانفرنس میں بھی الطاف حسین کو قائد تحریک کے لقب سے ہی بلائیں۔ ان کے جرائم کو ان کی بیماری کی وجہ بتائیں۔ اور مبہم اعلان لاتعلقی کریں اور چاہیں کہ قوم اس کو قبول کر لے۔ یہ کیسے ممکن ہے۔ جب سے الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف تقریر کی ہے تب سے سوشل میڈیا پر بھی ایک شور مچا ہوا ہے۔ ایم کیو ایم کا سوشل میڈیا سارا دن میڈیا ہاؤسز پر ہونے والے حملوں کی توجیح یہ پیش کرتا رہا کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے بھی دھرنوں کے دوران پی ٹی وی پر حملہ کیا تھا تو کیا ان دونوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ میں سمجھتا ہوں کہ صرف میڈیا ہاؤسز پر پابندی اکیلا ایسا کوئی جرم نہیں جس پر الطا ف حسین یا ایم کیو ایم پر پابندی لگا دی جائے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے بھی تو سپریم کورٹ پر حملہ کیا تھا۔ کیا اس پر پابندی لگا دی گئی۔ لیکن شکر ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کو یہ احساس ہو گیا کہ صرف میڈیا ہاؤسز پر حملہ اتنا بڑا جرم نہیں۔ کیاایم کیو ایم پاکستان کا صرف اعلان تعلقی ہی کافی ہے۔ کیا ایم کیو ایم پاکستان را سے فنڈنگ کی تحقیقات کی مدعی بھی بننے کو تیار ہے۔ کیا فاروق ستار ریاست پاکستان کے ساتھ ایم کیو ایم کے اندر سے را کے ایجنٹوں کی تحقیقات کے لئے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ صرف تحقیقات میں تعاون کافی نہیں بلکہ فاروق ستار کو اس ضمن میں مدعی بننا ہو گا۔ صرف اعلان لا تعلقی کافی نہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ فاروق ستار کا اعلان لا تعلقی آگے کیا رنگ لائے گا۔ کیا فاروق ستار پوری کی پوری ایم کیو ایم پر قبضہ کر سکیں گے۔ کیا پوری کی پوری ایم کیو ایم فارو ق ستار کی قیادت قبول کر لے گی۔ ویسے تو پریس کانفرنس میں پلس فائیو کا ذکر اس بات کا اشارہ تھا کہ صرف ان کی قیادت قبول نہیں۔ وہاں ایک سے زیادہ لیڈر موجود ہیں۔ سب ہی خود کو الطاف حسین کا وارث سمجھتے ہیں۔ اس لئے وہ اکیلے فاروق ستار کو کیسے وارث بننے دیں۔ فاروق ستار کی پریس کانفرنس پر سب سے خوبصورت تبصرہ یہی ہوا ہے کہ بچوں نے والد کو عاق کر دیا ہے۔ بات تو یہی لگ رہی ہے کہ بچے کہہ رہے ہیں کہ ابا بہت بیمار ہو گئے ہیں۔ اب کاروبار کو نہیں سنبھال سکتے۔ ان کا دماغ کام نہیں کرتا۔ اس لئے اول فول باتیں بولتے رہتے ہیں۔ اس لئے اب ابا کو کاروبار بچوں کے حوالے کرکے گھر بیٹھ جانا چاہئے۔

فاروق ستار کی اس توجیح کو بھی مضحکہ خیز ہی قرار دیا جا سکتا ہے کہ چونکہ الطاف حسین کا ذہنی توازن خراب ہو گیا ہے ۔ اس لئے وہ ایسی باتیں کر رہے ہیں۔ لہذا ان کا علاج ہونا چاہئے۔ لیکن میں تو یوم پاکستان اور اکثر دیگر قومی تقریبات پر فاؤنٹین ہاوس اور دیگر ایسے اداروں میں گیا ہوں جہاں ذہبی معذور لوگ رکھے جاتے ہیں۔ یہ لوگ ڈپریشن سمیت تمام ذہنی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں ۔ لیکن یہ پاکستان سے محبت کے گیت گاتے ہیں۔ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔ یہ کیسی ذہنی بیماری ہے جس میں بندہ پاکستان کے خلاف نعرے لگانا شروع کر دیتا ہے۔ را سے فنڈنگ مانگنا شروع کر دیتا ہے۔ فوج کو گالیاں دیتا ہے۔ یہ ذہنی بیماری نہیں ملک دشمنی ہے۔ جس کی سزا کوئی علاج نہیں۔ بلکہ اس پر قانون کو حرکت میں آنا چاہئے۔

فاروق ستار کو یہ جاننا ہو گا کہ صرف اعلان تعلقی کافی نہیں۔ یہ کیسی چالاکی ہے کہ وہ آخری دن تک الطاف حسین کے وفادار رہے۔ بلکہ خاص وفادار رہے۔ اور اب یک دم اعلان لا تعلقی کر دیا۔ یہ کیوں نہ سمجھا جائے کہ باپ کا کاروبار بچانے کے لئے بیٹے نے وقتی طور پر باپ سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ ہمارے معاشرے میں اکثر جب گھر کا کوئی فرد کسی جرم میں پھنس جائے تو باقی لوگ قانون سے بچنے کے لئے اس سے اعلان لا تعلقی چھپوا دیتے ہیں۔ تا کہ جب قانون نافذ کرنے والے ادارے اان کو پکڑیں تو وہ اعلان لاتعلقی دکھا کر بچ سکیں۔ یہ چالاکی شاید چھوٹے موٹے جرائم میں تو چل سکے۔ لیکن فاروق ستار کو سمجھنا ہو گا کہ اتنے بڑے معاملہ میں اتنی چھوٹی چالاکی سے گزارا ممکن نہیں۔
حکومت کو ایم کیو ایم کے خلاف اپنی کارروائی جاری رکھنی چاہئے۔ ریاست کو حرکت میں رہنا چاہئے۔ قانون کو حرکت میں رہنا چاہئے۔ یہ اعلان تعلقی قانون کے راستہ کو نہیں روک سکتا۔ بلکہ یہ اعلان تعلقی اس راستہ کو روکنے کی ایک مذموم کوشش ہے۔ جس کو نا کام بنانا ہو گا۔

مزمل سہروردی

Post a Comment

0 Comments