All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

سید علی گیلانی کی تحریک آزادی کشمیر میں خدمات

کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کی صحت بہتر ہونے پر نئی دہلی کے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ سے عمومی وارڈ میں منتقل کر دیا،جبکہ علی گیلانی نے گزشتہ رات طبیعت میں بہتری محسوس کی اور بہتر نیند لی۔ علی گیلانی کو سانس لینے میں دقت اور سینے میں درد کے باعث جمعرات کے روز ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

 ہسپتال میں سید علی گیلانی کے کچھ ضروری ٹیسٹ کرائے گئے۔ ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ حریت چیئرمین اب خطرے سے باہر ہیں اور تشویش کی کوئی بات نہیں ہے۔پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے ہسپتال میں علی گیلانی سے ملاقات میں وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور پاکستانی عوام کی طرف سے علی گیلانی کی جلد صحت یابی کی نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔

سید علی گیلانی کی ساری زندگی جدوجہد سے تعبیر ہے۔ آزادی اور حق خود ارادیت کی جدوجہد میں عمر کا زیادہ حصہ بھارتی جیلوں میں گزارا ہے۔ بھارت نے حریت قائد کی آزادی کی آواز دبانے کے لئے ظلم و جبر کے تمام ہتھکنڈے آزمائے لیکن وہ حریت قائدین کے عزم و حوصلے کو توڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ ماضی میں پاکستان کے حکمرانوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مختلف آپشنز پیش کئے،اگر ان آپشنز اور فارمولوں کے سامنے کوئی ڈٹا رہا تو وہ سید علی گیلانی تھے، جنہوں نے جنرل پرویز مشرف کو دو ٹوک جواب دیا تھا کہ کشمیر کے لاکھوں شہداء نے اپنا خون بھارت کے غاصبانہ قبضہ سے آزادی کے لئے پیش کیا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کر کے کوئی دوسرا فارمولا تحریک آزادی کشمیر کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔

جنرل پرویز مشرف کے دور میں سید علی گیلانی کے اس موقف کو بعض دانشوروں نے ہٹ دھرمی قرارد یا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ ثابت ہوا کہ سید علی گیلانی کا موقف بالکل درست تھا۔ آج حکومت پاکستان اسی موقف کو لے کر چل رہی ہے جو سید علی گیلانی کا موقف تھا۔ سید علی گیلانی ہمیشہ سے یہ کہتے چلے آ رہے ہیں کہ بھارت مکر و فریب کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے اور اول روز سے بھارت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تضادات اور دو عملی کی پالیسی پر چل رہا ہے۔

 سید علی گیلانی کا موقف تھا کہ جب تک بھارت کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم نہیں کرتا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آمادہ نہیں ہوتا اس وقت تک بھارت سے کسی طرح کے مذاکرات کا ر لاحاصل ہیں۔محض پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی و ثقافتی وفود کے تبادلے آلو ،پیاز کی تجارت اور امن کی آشا سے کشمیریوں کے دکھوں کا مداوا نہیں ہو سکتا۔ تاریخ نے سید علی گیلانی کے موقف کو درست ثابت کر دیا ہے۔

بھارتی حکمران ابھی تک کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم پاکستان سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں، لیکن یہ مذاکرات آزاد کشمیر پر ہوں گے۔ کبھی بھارت کہتا ہے کہ ہم تجارت کے لئے مذاکرات کر سکتے ہیں۔ تجارتی و ثقافتی وفود کے تبادلے ہو سکتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی حکمران اصل تنازعہ کے حل کے بجائے دیگر امور کو درمیان میں لے آتے ہیں اور غیر ضروری امور پر بات چیت کے لئے آمادگی ظاہر کر دیتا ہے، جبکہ کشمیریوں نے یہ ساری قربانیاں نہ تو تجارتی و ثقافتی وفود کے تبادلے کے لئے پیش کی ہیں نہ ہی امن کی آشا کے لئے دی گئی ہیں، بلکہ کشمیری بھارت کے غاصبانہ قبضے سے آزادی چاہتے ہیں۔ جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق ،یعنی حق خودارادیت نہیں دیا جاتا اس وقت تک کشمیریوں کی آزادی کی تحریک جاری رہے گی۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی حریت قیادت نے سید علی گیلانی کی قیادت میں متحد ہو کر انتہائی مثبت اور تعمیری قدم اٹھایا ہے اور پوری دُنیا کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سید علی گیلانی کا موقف ہی پوری کشمیری قوم کا موقف ہے جن تحریکوں کے پیچھے کوئی نظریہ نہیں ہوتا ،وہ تحریکیں کامیاب نہیں ہوتیں ۔کشمیر کی آزادی کی تحریک ایک نظریے کے تحت کام کررہی ہے۔ یہ نظریہ اسلام، آزادی اور تکمیل پاکستان ہے۔

 اسی نظرئیے کو بنیاد بنا کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں تاریخ کا عظیم جہاد برپا ہے۔ آج تک لاکھوں شہداء نے اپنا لہو آزادی کے لئے پیش کیا ہے۔ ہزاروں لو گ اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے ہیں۔ ہزاروں زخمی اور معذوری کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہزاروں پس دیوار زنداں ہیں۔ وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ تحریک آزادئ کشمیر کے اس نازک موڑ پر کشمیری قیادت اتحاد و یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھے اور ون پوائنٹ ایجنڈے کے تحت ، کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے ہر سطح پر جدوجہد کو تیز تر کیا جائے متحد و منظم ہو کر ہی اس تحریک کو کامیابی کی منزل تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان جو کشمیریوں کا حقیقی وکیل ہے اسے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔ سفارتی سطح پر اپنے سفارت خانوں کو متحرک کرنا ہو گا۔ بھارت کے تحریک آزادی کشمیر کے خلاف منفی پروپیگنڈے کے توڑ کے لئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ بھارت بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کے لئے تحریک آزادئ کشمیر کو دہشت گردی سے تعبیر کرتا ہے اور بین الاقوامی دُنیا آنکھیں بند کر کے بھارت کے اس منفی پروپیگنڈے سے متاثر ہو رہی ہے دنیا کو معلوم ہونا چاہے کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی ،دراصل حق خودارادیت کی تحریک ہے۔ کشمیری اپنے پیدائشی حق کے لئے آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو دہشت گردی سے جوڑنا سراسر ناانصافی اور ظلم ہے۔ امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کو اپنے دوہرے معیارات ختم کر کے کشمیریوں کو ان کا حق آزادی دلانے کے لئے بھارت پر دبا بڑھانا چاہئے۔

سید علی گیلانی کو بھارتی حکومت نے پاسپورٹ جاری کرنے سے انکار کردیا تا کہ وہ کسی دوسرے مُلک میں نہ جا سکیں اور دُنیا کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم اور بھارت کا اصل چہرہ دکھا سکیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ’’بھارتیہ جنتا پارٹی‘‘ کے ترجمان نے اپنے سرپرستوں کے اشارے پر اعلان کیا ہے کہ: ’’ سید علی گیلانی کو اس وقت تک پاسپورٹ جاری نہیں کیا جائے گا، جب تک وہ بھارت کے خلاف جاری کئے گئے اپنے 25سالہ بیانات پر بھارتیوں سے معافی نہیں مانگ لیتے۔ پہلے وہ تسلیم کریں کہ وہ انڈین ہیں، پھر انہیں بھارتی پاسپورٹ جاری کیا جائے گا خود کو بھارتی نہ ماننے اور بھارت کی سرعام مذمت کرنے والے شخص کو بھارتی پاسپورٹ کیسے جاری کیا جاسکتا ہے؟‘‘ دیکھتے ہیں مقبوضہ کشمیر میں پاکستان سے اٹوٹ محبت کرنے اور سبز ہلالی پرچم بلند کرنے والے بزرگ لیڈر سید علی گیلانی ،کی آزمائشوں کے دن کب ختم ہوتے ہیں۔

ریاض احمد چودھری

Post a Comment

0 Comments