All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

کل بھوشن کے پاس مبارک حسین کے نام کا پاسپورٹ کیوں؟

سیکیورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے گرفتار بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کو دہشت گردی کا نیٹ ورک پنجاب تک پھیلانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ ’’را‘‘ کی اعلیٰ کمانڈ پنجاب میں تخریب کاری شروع کرنا چاہتی تھی تاکہ خطے میں بھارت کے توسیعی عزائم میں کوئی رکاوٹ نہ ڈال سکے۔ یادیو نے بلوچستان میں درجنوں مقامی دہشت گردوں کی مدد سے نیٹ ورک قائم کر رکھا تھا۔ اِسی طرح کراچی میں بھی دہشت گردانہ حملوں کے لئے 100سے زائد سلیپر یونٹس قائم کر رکھے تھے۔ یادیو کراچی واٹر بورڈ کے سلیپر سیلز کو فنڈز کے علاوہ تربیت کے لئے مدد کرتا تھا۔

 کراچی اور بلوچستان میں نیٹ ورک چلانے کے ساتھ اس ایجنٹ کے پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں کالعدم مذہبی تنظیموں اور جرائم پیشہ لوگوں کے ساتھ رابطے تھے۔ اب یہ تعین کرنا ہے کہ اس ایجنٹ نے پنجاب میں تخریب کاری کے لئے کتنے منصوبے بنائے تھے؟ یادیو نیٹ ورک کے بدنام زمانہ ارکان ،جو آپریشن کے دوران گرفتار ہوئے تھے، ان میں ندیم عرف انکل، خالد امان عرف داد، عبدالجبار عرف ظفر ٹینشن، محسن خاں عرف کاشف، ذیشان عرف حسن اور شفیق خاں عرف پپو شامل ہیں۔’’را‘‘ نے کراچی سے تعلق رکھنے والے اپنے ایجنٹوں کے لئے جنوبی افریقہ، ملائشیا، بنکاک اور دبئی میں بھی رہائش اور دیگر سہولتوں کا انتظام کیا تھا۔ ان ایجنٹوں کو بسنت پور، دہرادھن، جودھپور، راجستھان، فرید پور، کولکتہ اور دیگر بھارتی علاقوں میں جدید اسلحہ کی تربیت دی تھی۔ تربیت دینے والوں میں ’’را‘‘ آفس کا میجر بھی شامل ہوتا تھا۔
یادیو نے بتایا کہ بلوچستان فرنٹس پر وہ بلوچ باغیوں کی تربیت اور فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے معاملات ہینڈل کرتا تھا تاکہ کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے لئے افغانستان کے علاقے قندھار کے ’’نوگو ایریاز‘‘ میں سیکیورٹی چیف کمانڈر عبدالرزاق اچکزئی کی مدد سے تربیت دی جاتی تھی۔ یادیو کراچی میں عدم استحکام کے لئے کالعدم مذہبی تنظیموں بشمول ٹی ٹی پی اور بلوچ تنظیموں کے ارکان کو استعمال کر رہا تھا۔ یادیو نے مزید انکشاف کیا کہ ’’را‘‘ کے اعلیٰ حکام نے کہا تھا کہ بلوچستان اور کراچی کو جلائے رکھنا ہے۔ پنجاب میں تخریب کاری کا ٹاسک دیا گیا۔ سی پیک اور پاکستانی بندرگاہوں کو مفلوج کرنے کا کہا گیا تھا۔ 

 پاکستان کا ازلی و ابدی دشمن بھارت ہے، جس کے لئے پاکستان کا وجود ناقابلِ برداشت ہے۔ وہی پاکستان کی سلامتی و سالمیت کے لئے ہمہ وقت خطرہ ہے۔ بھارت پاکستان کو برباد کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ وہ پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کی سازشیں کرتا رہتا ہے۔ اس کے لئے پاکستان کے پڑوسی ممالک بشمول ایران کی سرزمین بھی استعمال ہوتی ہے۔ آرمی چیف راحیل شریف نے صدر روحانی سے ملاقات کے دوران ’’را‘‘ کی طرف سے پاکستان کے خلاف ایران کی سرزمین استعمال ہونے کے بارے میں بات کی۔

 آرمی چیف نے ایرانی صدر کو بتایا کہ ’’را‘‘ پاکستان میں بہت سے واقعات میں ملوث ہے، خاص طور پر بلوچستان میں را کی سرگرمیوں پر بہت تشویش ہے۔ ’’را‘‘ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے برادر مُلک ایران کی سرزمین استعمال کرتی ہے۔ حالیہ دنوں میں بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو بلوچستان سے گرفتار ہوا۔ وہ ایرانی ویزے پر پاکستان آیا، جہاں وہ دہشت گردی میں ملوث رہا۔ ایران کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا یہ ناقابل تردید ثبوت ہے۔

ایران بھارت کو برادر مُلک سمجھتا ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہونا چاہئے کہ بھارت ایران کو پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال کرے۔ ایران بھارت کو واضح طور پر بتائے کہ وہ ایران کی سرزمین استعمال کرنے سے باز رہے۔ آرمی چیف نے صدر روحانی کے ساتھ جو بات چیت کی اور جس طرح پاکستان کے تحفظات سےآگاہ کیا، یہ پوری قوم کی آواز ہے۔ بھارت ایران کی سرزمین پاکستان میں تخریب کاری کے لئے ایران کی خواہش کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے تو اس کا ایران کی طرف سے ردعمل میں علم ہو جائے گا، جس کی دنیا منتظر ہے۔ بھارتی جاسوس کی پاکستان کے خلاف ایران میں سرگرمیوں سے ایران کی نیک نامی نہیں بدنامی ہوئی۔ اس کے بعد بھی ایران بھارت کو برادر مُلک قرار دینے پر قائم رہتا ہے تو پاک ایران تعلقات کشیدگی سے مبرا نہیں رہ سکتے۔

 خطے کے امن اور خوشحالی کے لئے پاکستان ایران تعلقات میں سرد مہری کی نہیں گرم جوشی کی ضرورت ہے، یقیناًاس کا ایرانی قیادت کو ادارک ہو گا۔ چاہ بہار میں پاکستان مخالف نیٹ ورک پر پاکستان نے ایران کو قانونی مراسلہ بھیجنے کا فیصلہ کر لیا۔ بلوچستان سے پکڑے گئے ’’را‘‘ کے ایجنٹ کل بھوشن کا ساتھی راکیش عرف رضوان اب چاہ بہار میں ’’را‘‘ کا سیکنڈ ان کمانڈ ہے۔ پاکستان نے ایران سے ’’را‘‘ کی سرگرمیوں اور نیٹ ورک کی تفصیلات دینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ ایران میں ’’را‘‘ کی سرگرمیوں اور نیٹ ورک کی معلومات فراہم کی جائیں، جبکہ بلوچستان میں پکڑا جانے والا ’’را‘‘ کا ایجنٹ کل بھوشن یادیو چاہ بہار سے پاکستان آیا تھا۔ کل بھوشن یادیو کا ساتھی راکیش عرف رضوان اب بھی چاہ بہار میں موجود ہے، جبکہ چاہ بہار میں بھارتی ایجنٹ راکیش عرف رضوان وہاں ’’را‘‘ کا سیکنڈ ان کمانڈ ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے ایرانی ہم منصب عبدالرضا سے ملاقات میں ’’را‘‘ کا معاملہ اٹھایا۔

بھارتی اخبار’’انڈین ایکسپریس‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ کل بھوشن یادیو ایک تاجر ہے اور اس کا اپنا ایک چھوٹا بحری جہاز ہے اوروہ اکثر پاکستانی سرحد کے ساتھ ایرانی بندرگاہ پر اپنا کارگو لے کر جاتا تھا۔ اس کا بھارت کی بیرونی انٹیلی جنس ایجنسی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، لیکن اس سوال کا جواب کوئی بھارتی ہی دے سکتا ہے کہ اس کے پاس مبارک حسین پٹیل کے نام کا بھارتی پاسپورٹ کیوں ہے؟اخبار کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ یہ معاملہ زیر تفتیش ہے کہ وہ اتفاقی طور پر پاکستانی پانیوں میں بہک گیا یا کوئی لالچ اسے پاکستان لے گیا۔

 یادیو کابلوچستان جانا کوئی لالچ بھی ہو سکتا ہے۔ وہ ریٹائرڈ نیوی افسر ہے جو ایران میں کارگو کے ایک کاروبار کا مالک ہے۔ اس کے پاس اپنا چھوٹا جہازہے اور مختلف مقامات پر ایران میں بندر عباس اور چاہ بہار بندرگاہ اور دیگر ملحقہ علاقوں سے کارگو لے جانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ گزشتہ روزبھارت نے تسلیم کیا کہ گرفتار شخص نیوی کا ملازم تھا، لیکن حکومت کے ساتھ تعلق کی تردید کی تھی۔ اسے سدھیر یادیو کے بیٹے کے طور پر پہچانا گیا۔ سدھیر یادیو تقریباً آٹھ سال قبل ممبئی میں پولیس کے ایک اسسٹنٹ کمشنر کے طور پر ریٹائر ہوگئے تھے۔

 اس کے چچا سبھاش یادیو 2002ء میں باندرہ پولیس سٹیشن کے انچارج تھے، جہاں ’’رن اینڈ ہٹ کیس‘‘میں بالی وڈ اداکار سلمان خان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ اس کا خاندان ممبئی کے پوش مضافاتی علاقے پووائی کے ہر ناندانی گارڈنز میں رہائش پزیر ہے۔ بلوچستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کے والدین اور بچوں کو ممبئی میں اس کی اقامت گاہ سے غائب کر دیا گیا۔ بھارتی بحریہ میں حاضر سروس ہونے کی مخالفت کرتے ہوئے بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ کلبھوشن یادیو اپنے ذاتی بحری جہاز کے ذریعے کارگو سروس چلاتا تھا، اِس لئے اس نے چاہ بہار میں اپنا دفتر قائم کیا تھا، لیکن تجزیہ کار دعویٰ کر رہے ہیں کہ اگر وہ بزنس مین تھا اور کارگو سروس چلاتا تھا تو اس نے ایران کا جعلی پاسپورٹ کیوں بنوا رکھا تھا؟

اصل میں کل بھوشن یادیو بلوچستان اور پاکستان کے مختلف حصوں میں تخریب کاری کا نیٹ ورک چلا رہا تھا، جس کے بارے میں وہ تحقیقاتی اداروں کو بتدریج معلومات فراہم کر رہا ہے۔ بلوچستان میں پکڑے گئے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ، بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کل بھوشن یادیو نے سارا بھانڈا پھوڑ دیا۔ دہشت گرد کل بھوشن کا تعلق ممبئی سے ہے، پونے سے کمیشن حاصل کیا۔ جعلی نام حسین مبارک پاٹیل سے ایرانی ویزا لگوا کر چاہ بہار میں پاکستان کے خلاف کارروائیاں کیں۔2013ء سے بلوچستان آ گیا،اس کا ایجنڈا کراچی اور بلوچستان کی پاکستان سے علیحدگی تھا۔

 دورانِ حراست بھارتی ایجنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ وہ بلوچستان کے علاقے وڈ میں حاجی بلوچ سے رابطے میں تھا۔ حاجی بلوچ کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کو بھی مالی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کے علاوہ کراچی میں داعش کا نیٹ ورک مضبوط کر رہا تھا۔ بھارتی ایجنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ سانحہ صفورا کے ماسٹر مائنڈ بھی بلوچستان میں حاجی بلوچ سے رابطوں میں تھے۔ کراچی میں اس سانحے میں 45 اسماعیلی افراد کو بس کے اندر گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔ کل بھوشن یادیو نے انکشاف کیا کہ کراچی میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کے لئے مقامی دہشت گردوں کی مدد لی گئی۔

ریاض احمد چودھری

Post a Comment

0 Comments