All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

’عوام کو ریلیف کب ملے گا‘

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں کم ہو کر 12 سال پرانی قیمت پر پہنچ گئی ہیں۔ اس وقت خام تیل کی قیمت 32.16 ڈالر فی بیرل ہے۔ اگر اِن قیمتوں کا موازنہ 11 سال پہلے یعنی 2004 سے کیا جائے تو یقینی قارئین کی حیرانی اور پریشانی دونوں میں ہی اضافہ ہوجائے گا۔ ہوسکتا ہے آپ کو یقین نہ آئے لیکن یہ حقیقت ہے کہ سال 2004 میں بھی عالمی منڈی میں خام تیل کی وہی قیمت تھی جو آج 2016ء کے اوائل میں ہے، لیکن اِس سے بھی مزے کی بات یہ ہے کہ سال 2004 جنوری میں پیٹرول کی قیمت 32.50 روپے تھی۔ جبکہ اس وقت پاکستان میں پیٹرول کی قیمت 76.26 روپے فی لیٹر ہے۔

اگر اس فرق کا حساب لگایا جائے تو معلوم ہوگا کہ حکومت عوام سے فی لیٹر پیٹرول پر 44 روپے زائد وصول کررہی ہے جبکہ خام تیل کی بین الاقوامی قیمت کے فرق سے اب پیٹرول کی قیمت 32.16 روپے ہونی چاہیے۔ کیونکہ یہ 12 سال پرانی قیمت ہے جس پر حکومت کو یقینا ٹیکس بھی ملتا تھا۔ ماہرین کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 30 ڈالر سے بھی نیچے آنے کا امکان ہے، لیکن اِس بات پر ہماری توجہ اُس وقت تک نہیں جائے گی جب تک عالمی منڈیوں میں گرتی قیمتوں کے مطابق پاکستان میں بھی پیٹرول کی قیمت گرنا نہ شروع ہوجائے۔

یہ تحریر لکھنے کا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ اکثریت کی طرح ہم حکومت پر گولہ باری کا ارادہ رکھتے ہیں، بلکہ ہمارا تو مقصد یہ ہے کہ کسی کے ساتھ بھی ظلم نہ ہو۔ بس اِسی مقصد کے تحت آنکھیں مکمل کھول کر دیکھا جائے تو بظاہر ایک نکتہ ہے جو حکومت کی حمایت میں جاتا ہے اور وہ یہ کہ سال 2004 میں ایک ڈالر تقریباً 57 روپے کے برابر تھا اور اب فی ڈالر 106 روپے مالیت کے برابر ہے۔ 
لیکن اِس نقطہ پر حکومت کو ملنے والی حمایت کے باوجود ہم یہ کہیں گے کہ ڈالر کی ویلیو کو کنٹرول کرنے کا اختیار بھی تو حکومت کے پاس ہی تو ہوتا ہے، لیکن میرے خیال میں یا تو حکومت کو اپنے اِس فرائض کا علم نہیں ہے، یا بہت کوشش کرنے کے باوجود اُس سے یہ کام ہوا نہیں ہے یا پھر وہ کرنا ہی نہیں چاہتی۔ آپ مجھے لکھ کر لے لیں اِن تین آپشنز کے علاوہ کوئی اور وجہ ہو نہیں سکتی۔
چلیں بہت سارے کاموں کی طرح اگر حکومت اِس کام میں بھی ناکام ہوگئی ہے تو ہمیں تو کوئی اشنبے کی بات نہیں لگی کہ اب تو عادت سی ہوگئی ہے لیکن سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈالر کے فرق کے باوجود تیار پیٹرول کی لاگت فی لیٹر 32 روپے بنے گی تاہم فی لیٹر پر تمام موجودہ ٹیکسز لگائے جائیں تو اسکی فی لیٹر قیمت میں تقریبا 21 روپے کا اضافہ ہوجائے گا۔ یعنی تمام ٹیکسوں کے باوجود بھی عوام کو پیٹرول 53 روپے کا پڑے گا۔ لیکن حکومت فی لیٹر پر ساڑھے 21 روپے کے جائز منافع (ٹیکسز) کے باوجود عوام سے 23.26 روپے ناجائز اضافی ٹیکس وصول کررہی ہے۔

بہت سے لوگوں کو یاد دلاتا چلوں کہ جنرل مشرف کے دور میں پہلے آئل کمپنیز ایڈوائزری کمیٹی (او سی اے سی) قائم کی گئی۔ اور پھر اسے ایک آرڈیننس کے ذریعے آج کل کی اوگرا ریگولیٹری اتھارٹی میں تبدیل کردیا گیا۔ اس موقع پر بہت سے ماہرین معاشیات نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اِس فیصلے کے بعد اب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں سال میں ایک بار نہیں بلکہ 15 روزہ بنیادوں پر بڑھیں گی (جس کے شیڈول میں تبدیلی لا کر اب ماہانہ بنیادوں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے)۔ 

دوسری جانب جنرل مشرف کے حامیوں کا عوام کو لارا لپا دیتے ہوئے یہ کہنا تھا کہ جب بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم ہوگی تو ملک میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوجائیں گی اور یوں عوام کو براہ راست ریلیف حاصل ہوگا جبکہ حکومت پر بھی سبسڈی کا بوجھ نہیں پڑے گا۔

اب حال یہ ہے کہ جب قیمتیں بڑھانی ہوں تو حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یک مشت 5 سے 10 روپے بڑھا دیتی ہے۔ جبکہ قیمت کم کرنی پڑجائے تو جان نکل رہی ہوتی ہے۔ کبھی ایک روپے کم کرنے کی خبر آتی ہے تو کبھی پچاس پیسے۔ آپ خود بتائیے کہ آپ نے کتنے بار سنا ہے کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں چار رپے، پانچ روپے یا اِس سے زائد کی کمی کی ہو؟ 

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت سال 2015 میں 37 فیصد تک کم ہوئیں جبکہ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں صرف 10 فیصد قیمتیں کم کیں۔
گزشتہ سال عمران خان نے اگرچہ انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کا آغاز کیا تھا۔ جس کا توڑ کرنے کے لئے حکومت مستعدی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کم کرنے لگی اور یکم دسمبر 2014 کو وفاقی حکومت پیٹرول کی قیمت یکمشت 9.66 روپے تک کم کرنے پر مجبور ہوگئی تھی۔ یہ بھی یاد رہے کہ انتخابی مہم میاں نواز شریف کی جانب سے کئی بار یہ اعلان کیا گیا کہ قیمتوں میں کمی لا کر روز مرہ کی اشیاء 1999 والی سطح پر لائی جائیں گی۔ لیکن پھر دھرنا ختم تو قیمتوں کی گراوٹ کا سلسلہ بھی رک گیا۔ اور ویسے بھی وہ انتخابی مہم کا علان ہی کیا جس پر عمل ہوجائے۔

لیکن اگر سیاسی جماعتیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لانے کے لئے مشترکہ دھرنے دیں تو مجھے یقین ہے کہ حکومت 12 سال پرانی پیٹرول کی قیمت کم کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔ اس معاملے پر سول سوسائٹی بھی آواز اٹھائے۔ اسحاق ڈار صاحب سے گذارش ہے کہ بجٹ خسارے کو اپنی معاشی کارکردگی کے ذریعے ختم کریں۔ سارا معاشی خسارہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے پورا کرنے کی کوشش نہ کریں۔ عوام کو بھی ریلیف دیں۔ یقین مانیں اگر آپ نے پیٹرولیم قیمتوں مین کمی کا وعدہ پورا کرلیا تو اِس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ عوام اگلی بار آپ کو ہی ووٹ دیں گے۔

ناصر تیموری

Post a Comment

0 Comments