All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

پاکستان جدید ڈرون بنانے والے ممالک میں شامل

گزشتہ دنوں پاکستان میں تیار کئے گئے ڈرون طیارے ’’براق‘‘ کے شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں پہلے کامیاب حملے میں 3 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکت کی خبریں منظر عام پر آنے اور پاکستان کا شمار لیزرگائیڈڈ میزائل سے لیس ڈرون طیارے بنانے والے ممالک میں ہونے کے بعد بھارت نے اسرائیل سے 400 ملین ڈالر کے ’’ہیرون ٹی پی ڈرون‘‘ خریدنے کا معاہدہ کیا۔ اس سے قبل بھارتی ڈرون طیارے صرف سرویلنس کی حد تک محدود تھے جنہیں بھارت نے جدید اسلحہ سے لیس کرنے کی کافی کوششیں کیں لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا مگر پاکستان کے ڈرون طیارے کی حالیہ کامیابی کو دیکھتے ہوئے بھارت نے اسرائیل سے جدید ڈرون خریدنے کا فیصلہ کیا۔

براق، برق کی جمع ہے جس کے معنی بجلی ہے۔براق کے بارے میں قرآن پاک میں ذکر ہے کہ نبی کریمﷺ نے معراج پر تشریف لے جانے کیلئے جس سواری پر سفر کیا، وہ جنت سے بھیجا گیا جانور تھا جسے براق کہا گیا، اس لئے پاکستانی ڈرون طیارے کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے یہ نام صادق آتا ہے۔ پاکستانی ڈرون 20 سے 22 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے زمین پر موجود اپنے ہدف کو 100 فیصد نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کے پاس نگراں ڈرون طیارے ہیں مگر اسلحہ سے لیس ڈرون ٹیکنالوجی کے حامل صرف چند ممالک ہیں جن میں امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ قابل ذکر ہیں جنہوں نے تنازعات کے دوران اسلحہ سے لیس ڈرون طیارے استعمال کئے لیکن اب اِن عالمی طاقتوں کی صف میں پاکستان بھی شامل ہوچکا ہے۔

ماضی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران پاکستانی سرحدی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد پاکستانی حکومت عوام کے دبائو پر امریکہ سے یہ مطالبہ کرتی رہی کہ امریکہ، پاکستان کو ڈرون طیارے فراہم کرے تاکہ پاکستان خود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرسکے مگر امریکہ ہر بار پاکستان کی درخواست مسترد کرتا رہا جس کی ایک وجہ امریکہ پر بھارتی دبائو تھا جو پاکستان کو ڈرون طیارے دیئے جانے کا حامی نہیں تھا۔

ایسی اطلاعات ہیں کہ امریکہ کے انکار کے بعد چین نے پاکستان کو ڈرون طیارے فراہم کرنے کی پیشکش کی مگر چینی ساختہ ڈرون طیارے پاکستان کے شمالی علاقوں میں مطلوبہ ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تھے۔ بعد ازاں حکومت نے امریکی رویئے سے دلبرداشتہ ہوکر نیشنل انجینئرنگ اینڈ سائنٹفک کمیشن کو ذمہ داری سونپی کہ وہ پاکستان ایئر فورس کی مدد سے ڈرون طیارے کی تیاری پر کام شروع کرے۔ اس طرح   اور پاکستان ایئر فورس نے 2009ء میں مقامی سطح پر ڈرون طیارے تیار کئے جنہیں ابتداء میں جاسوسی اور دہشت گردوں کی نگرانی کیلئے استعمال کیا گیا، بعد ازاں انہیں جدید لیزر گائیڈڈ میزائل سے لیس کردیا گیا۔

ڈرون طیاروں کو مسلح افواج کے حوالے کردیا گیا جس کا پہلا تجربہ انتہائی کامیاب رہا اور لیزر گائیڈڈ میزائلوں سے لیس ان ڈرون طیاروں نے کامیابی سے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔ ڈرون طیاروں کے کامیاب تجربے کے موقع پر پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی موجود تھے جنہوں نے انجینئروں، سائنسدانوں اور منصوبے سے منسلک افراد کی کاوشوں کو سراہا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ براق ڈرون کی پاک فوج میں شمولیت سے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا بلکہ پاکستان دفاعی طاقت رکھنے والا اہم ملک بن کر ابھرے گا۔ 7 ستمبر 2015ء کو ایسا ہی ہوا جب براق ڈرون طیارے نے شمالی وزیرستان میں موجود دہشت گردوں کو ہزاروں فٹ بلندی سے کامیابی سے نشانہ بناکر اُنہیں کیفر کردار تک پہنچایا۔

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر 2004ء سے ڈرون حملے شروع کئے۔ ان حملوں کی ابتداء جارج بش حکومت میں ہوئی جو موجودہ امریکی صدر باراک اوباما کے دوسری بار صدر بننے تک جاری رہے۔ صدر آصف زرداری کے دور حکومت میں امریکی ڈرون حملوں میں شدت آئی جن میں طالبان کے کئی سرکردہ لیڈر مارے گئے مگر دوسری جانب ان حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں بے گناہ عام شہری بھی جاں بحق ہوئے جس کے بعد امریکی ڈرون حملوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

 اس دوران ایسی خبریں بھی سامنے آتی رہیں کہ امریکی ڈرون حملے حکومت پاکستان کی ایماء پر کئے جارہے ہیں اور پاکستان ایئرفورس، امریکی ڈرون طیارے گرانے کی صلاحیت نہیں رکھتی مگر یہ مفروضہ اُس وقت غلط ثابت ہوا جب گزشتہ دنوں پاکستان ایئر فورس نے آزاد کشمیر میں بھمبیر کے مقام پر بھارتی جاسوس ڈرون مار گرایا اور بھارت کو یہ سخت پیغام دیا کہ دشمن ملک کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

آج پاکستان کی سرزمین پر امریکی ڈرون حملے تقریباً ختم ہوچکے ہیں لیکن افغانستان کے سرحدی علاقوں میں یہ حملے اب بھی جاری ہیں۔ پاکستان میں امریکی ڈرون حملے ختم ہونے کے بعد دہشت گرد شاید اس خوش فہمی میں مبتلا تھے کہ ان کے سر سے بڑا خطرہ ٹل چکا ہے مگر ان کی یہ خوش فہمی زیادہ عرصے نہ رہی اور اب پاکستانی ڈرون طیاروں نے امریکی ڈرون کی جگہ لے لی ہے۔

 سرحد پار موجود ان دہشت گردوں نے افغانستان کے سرحدی علاقوں سے پاکستان میں اپنی دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں جس کی حالیہ مثال پشاور ایئر بیس پر ہونے والا حملہ اور گزشتہ سال آرمی پبلک اسکول پشاور کا سانحہ تھا جسے افغانستان سے دہشت گردوں نے براہ راست کنٹرول کیا لیکن سرحد پار دہشت گردوں کو یہ اچھی طرح جان لینا چاہئے کہ پاکستانی ڈرون طیارے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں موجود ان کی کمین گاہوں تک پہنچنے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

ایسی اطلاعات ہیں کہ بھارتی حکومت نے امریکہ سے 22 اپاچی اور 15 چنوک ہیلی کاپٹرز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے بھارتی کابینہ کی سلامتی کمیٹی نے ڈھائی ارب ڈالر کے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کا اعلان نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے دوران کیا جائے گا۔ دفاعی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ایسے وقت میں جب پاک بھارت تعلقات تنائو کا شکار ہیں، بھارت کی امریکہ سے بڑے پیمانے پر دفاعی ساز و سامان کی خریداری اور اسرائیل سے اسلحہ سے لیس ڈرون طیاروں کا حصول دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کرسکتا ہے۔ 

ان حالات میں پاکستان یہ سوچنے میں حق بجانب ہوگا کہ بھارت، اسرائیل سے خریدے گئے ڈرون طیاروں کو پاکستان کی حدود میں استعمال کرسکتا ہے۔ ایٹمی صلاحیت اور میزائل ٹیکنالوجی کے حصول کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کی صلاحیت حاصل کرنا دفاعی سطح پر پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے جس پر ہمارے سائنسدان و انجینئرز خراج تحسین کے مستحق ہیں اور قوم کیلئے ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں جن کی کاوشوں سے پاکستان اسلحہ سے لیس ڈرون بنانے والے ممالک کے کلب میں شامل ہوا۔

اشتیاق بیگ

بہ شکریہ روزنامہ  جنگ 

Post a Comment

0 Comments