All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

الطاف حسین کی تقاریر، تصاویر کی نشرو اشاعت پر پابندی

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر احمد بھٹہ کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم ) الطاف حسین کی تقاریر اور تصاویر کی نشر و اشاعت پر پابندی عائد کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں 

پیر کو لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس مظہر اقبال سدھو اور جسٹس ارم سجاد گل پر مشتمل 3 رکنی فل بینچ نے ایم کیو ایم قائد پر تقریروں کے ذریعے انتشار پھیلانے کے الزام سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی 

الطاف حسین کے خلاف درخواستیں ایڈووکیٹ عبداللہ ملک، ایڈووکیٹ آفتاب، ایڈووکیٹ مقصود اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھیں، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم قائد نے اپنی تقاریر میں پاک فوج اورریاستی اداروں کے خلاف انتشار آمیز بیان بازی کی، لہذا ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ درج کیا جائے 

واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت مملکت پاکستان سے وفاداری ہر شہری کا بنیادی فرض ہے اور دستور اور قانون کی اطاعت ہر شہری خواہ وہ کہیں بھی ہو اور ہر اس شخص کی جو فی الوقت پاکستان میں ہو، واجب التعمیل ذمہ داری ہے جبکہ آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کرنے پر کسی بھی شخص پر آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلایا جاسکتا ہے 
مذکورہ کیس کی گذشتہ سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے الطاف حسین کی تقاریر کی لائیو کوریج پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی تھی 
 
درخواست گزار کا موقف تھا کہ الطاف حسین برطانوی شہری ہیں اور کوئی بھی غیر ملکی شہری پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں ہوسکتا،جبکہ انھیں پاکستانی ٹی وی چینلز پر تقاریر کرنے کا بھی کوئی حق نہیں ہے 

پیر کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو ہدایات جاری کیں کہ تمام ٹی وی چینلز، کیبل نیٹ ورک کو الطاف حسین کی تصویر یا تقریر جاری یا نشر نہ کرنے پر پابند کیا جائے 
بعد ازاں عدالت نے  سیکریڑی داخلہ سے الطاف حسین کی شہریت کے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز پیمرا کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ اسی دن اس حوالے سے بھی رپورٹ پیش کی جائے کہ الطاف حسین کی تقاریر و تصاویر کی نشر و اشاعت پر پابندی پر عملدرآمد کیا جارہا ہے یا نہیں 

Post a Comment

0 Comments