All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

How Can I Deal With My Anger?


 دنیا میں کسی فرد کے مزاج کو بدترین بنانے کے لیے وجوہات کی کمی نہیں، تعلقات میں دراڑ، مالی پریشانیاں اور طبی مسائل وغیرہ آپ کی ذہنی حالت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
اس طرح کے عناصر پر آپ کا کنٹرول نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے کچھ چھوٹی چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو آپ کی زندگی بدل کر آپ کو مستقل غصے کا شکار بنادیتی ہیں، تو اگر آپ کا موڈ بھی ہمیشہ خراب ہی رہتا ہے تو دیکھے کیا یہ وجوہات تو آپ کی اس حالت کا ذمہ دار نہیں؟

آپ مناسب مقدار میں سبزیاں اور پھل استعمال نہیں کررہے
ٹھیک ہے کہ سبزیاں اور پھل اچھی صحت کے لیے بہترین سمجھے جاتے ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس خوراک کے آپ کی ذہنی حالت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ 
واروک یونیورسٹی کی برطانیہ میں ہونے والی تحقیق کے مطابق جو ولگ روزانہ 80 گرام پھل یا سبزیاں استعمال کرتے ہیں وہ ذہنی طور پر زیادہ خوش باش اور صحت مند ہوتے ہیں، یعنی خوش رہنے کے ساتھ ساتھ وہ مایوسی اور ذہنی امراض سے محفوظ رہتے ہیں۔

آج آپ سورج کی روشنی دیکھنے سے محروم رہے
کیا آپ کا پورا دن گھر یا دفتر کی چاردیواری میں گزر جاتا ہے؟ اگر ہاں تو اس کا نتیجہ بدمزاجی کی شکل میں ہی نکلے گا۔ 
متحدہ عرب امارات کی زید یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق سورج کی روشنی سے دور رہنے والے افراد میں وٹامن ڈی کی کمی اور ڈپریشن وغیرہ کا امکان زیادہ ہوتا ہے، جس کا نتیجہ ہر وقت غصے، خراب مزاج اور مایوسی کی صورت میں نکلتا ہے، جس سے بچنے کا آسان کچھ دیر کے لیے دن میں باہر چہل قدمی ہے۔

آپ پیاس محسوس کررہے ہیں
اگر آپ کام یا آرام کرنے کے دوران پیاس محسوس کررہے ہیں اور پانی پینے سے گریز کررہے ہیں تو آپ تھکاوٹ، توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت اور بدمزاجی کا شکار ہوجائیں گے، یہ دعویٰ جرنل آف نیوٹریشن کی ایک تحقیق میں سامنے آیا تھا۔

بہت زیادہ کام کرنا
بہت زیادہ کام کرنے کی عادت نہ صرف جسمانی حالت ابتر کرتی ہے بلکہ اس کے منفی اثرات ذہنی صحت پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔
کنساس اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جو لوگ ہفتے میں پچاس گھنٹے سے زیادہ کام کرتے ہیں ان کی جسمانی صحت خراب ہونے کے ساتھ ساتھ ذہنی حالت بھی متاثر ہوتی ہے، ایسے لوگ جلد غصے میں بھی آجاتے ہیں جو درحقیقت ان کے اندر موجود ڈپریشن کو باہر نکالنے کا ایک ذریعہ بنتا ہے۔

آپ فیس بک پر بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں
آج کل کے نوجوان تو فیس بک کے دیوانے ہیں مگر آپ سماجی رابطے کی اس ویب سائٹ پر جتنا زیادہ وقت گزاریں گے اتنا ہی آپ کا مزاج خراب ہوگا۔
ایسا دعویٰ آسٹریا کی انزبرک یونیورسٹی کی گزشتہ دنوں آنے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا تھا۔ تحقیق کے بقول اس کی وجہ یہ ہے کہ فیس بک پر بہت زیادہ دیر رہنے سے وقت کے ضیاع کا احساس ہوتا ہے اور جب کسی کو لگتا ہے کہ وہ کوئی خاص کام کرنے کی بجائے اپنی زندگی ضائع کررہا ہے تو اس خیال کے بعد موڈ اچھا رہنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

کمر جھکائے رکھنا
بچپن میں تمام والدین ہی اپنے بچوں پر چلاتے نظر آتے ہیں کہ کمر سیدھی رکھ کر چلا یا بیٹھا کروں مگر اب سائنس نے بھی اسے ذہنی صحت کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
سان فرانسسکو اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین کے مطابق آپ کے بیٹھنے یا کھڑے ہونے کے انداز میں تبدیلی یا اسے سیدھا کرنے سے آپ کا مزاج خوشگوار ہوتا ہے اور آپ جسم میں ایک نئی توانائی محسوس کرتے ہیں۔

مسکراہٹ یا ہنسی سے دوری
ہنسنی یاداشت اور ذہنی تناﺅ کا سبب بننے والے ہارمون کورٹیسول کی شرح کو بہتر بناتا ہے۔
لوما لنڈا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق چہرے پر ایک مسکراہٹ تمام تناﺅ کو دھو دے دیتی ہے، بلکہ جبری یا کسی کو دکھانے کے لیے مسکرانا بھی تناﺅ کو کم کرکے مثبت جذبات کو بڑھا دیتا ہے۔

نیند کی کمی
ٹھیک ہے کہ یہ کوئی راز نہیں کہ نیند سے بوجھل ذہن پرکشش شخصیات کو بھی احمق بنادیتا ہے، مگر یہ بہت کم لوگوں کو معلوم ہوتا ہے مناسب نیند نہ لینا تناﺅ بڑھانے اور تنک مزاجی یا خراب مزاج کا سبب بن جاتا ہے۔
ہاورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق کے مطابق صرف ایک ہفتہ بھی بہت کم سونا اداسی، غصے اور ذہنی تھکاوٹ کو بڑھا دیتا ہے۔

قدرتی ماحول سے دوری
سرسبز مقامات پر گھومنا ذہنی کے لیے بہت اچھا ہوتا ہے۔
مشی گن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ شہروں میں جو لوگ سرسبز مقامات یا باغات میں جاتے ہیں وہ خوشگوار مزاج اور بہتر ذہنی صحت تے ہیں، اور ان مقامات سے دوری ڈپریشن، غصے اور ایسے ہی دیگر ذہنی مسائل کو بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔

How Can I Deal With My Anger?

Post a Comment

0 Comments