جنھیں سحر نگل گئی وہ خواب ڈھونڈتا ھوں میں
کہاں گئی وہ نیند کی شراب ڈھونڈتا ھوں میں
مجھے نمک کی کان میں مٹھاس کی تلاش ھے
برہنگی کے شہر میں لباس کی تلاش ھے
وہ برف باریاں ہوئیں کہ پیاس خود ہی بجھھ گئی
میں ساغروں کو کیا کروں کہ پیاس کی تلاش ھے
یہ کتنے پھول شاخچوں پہ مر گئے یہ کیا ھوا
یہ کتنے پھول ٹوٹ کے بکھر گئے یہ کیا ھوا
پڑی وہ تیز روشنی کہ دمک اٹھی روش روش
مگر لہو کے داغ بھی ابھر گئے یہ کیا ھوا
انہیں چھپاوں کسطرح نقاب ڈھونڈتا ھوں میں
0 Comments