All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

Sheikh Ahmed Yasin Death Anniversary

  سال 22مارچ کا دن ہمیں سوگوار کرتا رہے گااس روز ہم اپنے مرشد اور مثالی قائد شیخ احمد یاسین سے جدا ہوئے تھے- فلسطین کے بچے بوڑھے جوان اور خواتین انکی عادات طاہر...ہ سے خوب واقف ہیں- یہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان اس مرد حق سے متعارف ہیں اور انکے القدس کی حفاظت کیلئے جاری جہاد کو اسلام کہ بہترین خدمت قرار دیتے ہیں

مرکز اطلاعات فلسطین کا ایک وفدشیخ کی برسی کے موقع پر ان کی رہائش گاہ پہنچا،جہاں شہید کی یادیں خوشبو بن کر چہار سو بسیرا کئے ہوئے تھیں- انکا نرم و شیریں لہجہ اور حد درجہ محبت کی یاد میں ہر آنکھ اشکبار نظر آرہی تھی-
شیخ احمد یاسین کی نجی زندگی کے چند گوشے:

احمد یاسین کے بڑے بیٹے عبدالحمید نے بتایا ہمارے والد محترم ایمانیات کے پیکر تھے انہی سے ہم ایمان کی حرارت لیتے اور اپنی زندگیوں کو اس سے آراستہ کرتے--یہی نہیں انکے سب دوست احباب انہیں دین کے معاملے میں سند کا درجہ دیتے---وہ صلح جو شخصیت کے مالک تھے -خواتین ان سے اپنے شوہروں کی شکایت کرنے آتیں تو وہ بہت شفقت سے انکی بات سنتے اور زوجین کی صلح کرواتے---اورانہیں تعلقات جوڑنے کا کہتے اور فرماتے آپس میں جڑو اللہ اپنی برکت تمہارے لئے مخصوص کردے گا-عبدالحمید نے بتایا کہ والد محترم کی یہ محبت صرف رشتہ داروں کے لئے نہ تھی بلکہ آپ تحریکی ساتھیوں کا بھی خصوصی خیال رکھتے انکے گھر والوں سے خود رابطے کرتے انکی بیٹیوں کو اپنی بیٹی کہتے انکے گھروں کی ضروریات کی خود فکر کرتے جس سے اجتماعی اور سماجی تعلقات کو بہت فروغ ملا-

یومیہ معمولات: حماس کے رہنماء اسامہ مزینیکی اہلیہ کریمہ مریم شہید احمد یاسین کی معمولات زندگی بارے یوں فرماتی ہیں:آپ نماز فجر سے بہت پہلے بیدار ہو جاتے اور وضو کرکے کچھ رکعت نماز پڑھتے پھر فجر کی اذان کے بعد فجر کی ادائیگی کے لئے مسجد چلے جاتے- تسبیح اورذکر کے بعد واپس آکر کچھ دیر آرام کرتے- کیونکہ طویل بیماری کے سبب انکا جسم تھکا رہتا-بیدار ہوکر ہمارے ساتھ کھانا کھاتے- سارا دن ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہتا---گھر سے باہر جانے سے قبل وہ ہم سے ملکر جاتے-

پھر ظہر کی نماز کے بعد واپس آتے اور اہل وعیال کے ساتھ کھانا کھاتے---پھر نماز عصرسے لیکر نماز مغرب کے بعد تک وہ تحریکی ساتھیوں کے ساتھ مصروف رہتے- اس دوران انکی ایک آدھ جھلک ہی ہمیں نظرآتی بعض اوقات مصروفیت کے باعث گھر والوں کی طرف بالکل بھی نہ آتے-

کریمہ نے یہ بھی بتایا کہ تھکاوٹ اور درد کے احساس کا کبھی اظہار نہیں کرتے تھے-انہیں دیکھ کر کبھی یہ اندازہ نہ ہوتا کہ وہ تھکے ہوئے ہین یا غصے کی حالت میں ہیں یہی لگتا کہ انکو ہر طرح کا سکون حاصل ہے اور کسی قسم کی ضرورت نہیں ہمیشہ ہشاش چہرے سے ملتے- نہ کسی پر ناراض ہوتے نہ کسی کو ان پر ناراض ہوتے دیکھا-
شہید کے پوتوں اور گھر والوں کے تاثرات:

شہید کے تین بیٹے اور آٹھ بیٹیاں ہیں انکی دو بیٹیوں کے شوہر شہید ہوچکے ہیں-شیخ احمد یسین چالیس بچوں کے نانا اور دادا ہیں-جن میں سے 23لڑکے اور17 لڑکیاں ہیں-یہ سب لوگ اپنے والد بزرگ وار سے بہت محبت کرتے ہیں اور انکے مشن کو آگے بڑھانے میں مصروف عمل بھی ہیں-

امام احمد یاسین کا مشکلات کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ :
دشمن نے آپکے پایہء استقلال کو ڈگمگانے کیلئے بہت کوششیں کیں---ایک عرصہ سے صہیونی انکو قتل کرنا چاہتے تھے- یہ سب جاننے کے باوجود انہوں نے اپنی مصروفیات کو کبھی محدود نہیں کیا تھا- بعض اوقات ہفتوں انکی اپنے گھر والوں سے ملاقات نہ ہو پاتی--انکا کہنا تھا :اللہ ایک ہے -زندگی بھی ایک بار ملی ہے- اسے ہنسی خوشی گذارنا ہے تاکہ ہم سارے خوف بھلا کر اپنے بھائی بند کے ساتھ بھلائی کے کاموں میں شریک ہوجائیں-

شہادت سے ایک رات قبل:
مریم نے بتایا شہادت کی رات انہوں نے مسکراہٹوں کے ساتھ الوداع کہا- انکا چہرہ چمک رہا تھاجیسے عالم غیب نے انہیں اگلی صبح کی خوشخبری پہلے سنا دی ہو-وہ گھر سے بغیر کچھ کھائے گئے تھے جیسے روزے کی حالت میں خالق حقیقی سے جاملے-وہ شہادت سے ایک رات پہلے شدید علالت کے باعث ہسپتال میں داخل تھے- وہ بھی مسجد سے نکلے ہی تھے کہ انہیں ایک میزائل آلگااورشہادت کے عظیم منصب پر فائز ہوگئے-انہیں تمام عمر شہادت کی تمنا کرتے دیکھا اور اللہ نے انکی یہ تمناپوری کردی-

قربانی کا پھل:
امام احمد یاسین کے بیٹے نے بتایا ہم نے والد محترم کی شہادت کے برگ وبار اپنی تحریک حماس میں ظاہر ہوتے دیکھے ہیں-پہلی کامیابی ہمیں انتخابات میں کامیابی کی شکل میں ملی---فلسطین کے شرق وغرب میں حماس کے نمائندے کامیاب ہوئے اور پہلی بار عوام کی طاقت غالب ہوتی نظر آئی- دوسری کامیابی عزالدین القسام کے میزائل حملے ہیں جن کے باعث خود اسرائیل اعتراف جرم کرچکا ہے-

پیغام خلود:
عبد الحمید نے فرمایا اس یادگار موقع پر میں فلسطینی بھائیون کو صبر،استقامت اور اخلاص عمل کی دعوت دیتا ہوں کیوں کہ انہی خوبیوں کے باعث ہم جنت کے حقدار قرار پائیں گے-اس بات کی تعلیم نے آنحضور نے دی ہے اور یہی وصیت میرے اور آپکے مرشد چھوڑ گئے ہیں-

میں اپیل کرتا ہوں امت مسلمہ سے کہ وہ بھی مسئلہ فلسطین پر توجہ دیں-یہاں کے مسلمانوں کے دکھ درد میں شریک ہوں اور یہاں کے غیور عوام کی ہر ممکن مدد کریں-مجاہدین کیلئے دعا ہے کہ وہ فتح یاب ہوں اور اقصی کو پنجہء یہود سے چھڑانے میں کامیاب ہوں- فلسطین کا چپہ چپہ اور فلسطین کا ایک ایک شہری اس ناپاک چنگل سے آزاد ہوسکے-

عبدالحمید نے آخر میں یہ بھی کہا کہ شیخ احمد یاسین کی زندگی مشعل راہ ہے جسکی روشنی میں ہمین دنیا اور آخرت کی فلاح کے راستے کی طرف لے جاتی ہے-ہمارے حقیقی بھائی ،مخلص دوست،شفیق باپ اوررحیم قائد ہم سے بچھڑ گئے ہیں-ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اورمسلم امت کو ان سے بھی بڑھ کر خوبیون والا قائد عطا کرے- آمین

مرکز اطلاعات فلسطین






Enhanced by Zemanta

Post a Comment

0 Comments